Friday 27 March 2020

beautiful islamic quotes in english with pictures




No photo description available.


No photo description available.



No photo description available.


No photo description available.


No photo description available.








No photo description available.



No photo description available.



No photo description available.



No photo description available.



No photo description available.


No photo description available.



No photo description available.



No photo description available.



No photo description available.




No photo description available.



No photo description available.




No photo description available.



No photo description available.




الَّذِى جَعَلَ لَكُمُ الاٌّرْضَ مَهْداً وَجَعَلَ لَكُمْ فِيهَا سُبُلاً لَّعَلَّكُمْ تَهْتَدُونَ
Who has made for you the earth like a bed, and has made for you roads therein, in order that you may find your way
Quran 43:1
No photo description available.





No photo description available.



No photo description available.



No photo description available.




No photo description available.




No photo description available.





No photo description available.



No photo description available.


No photo description available.




Image may contain: text





No photo description available.


Shaddad bin Aws narrated that:
The Prophet Muhammad (ﷺ) said to him: “Should I not direct you to the chief of supplications for forgiveness? ‘O Allah, You are my Lord, there is none worthy of worship except You, You created me and I am Your slave. I am adhering to Your covenant and Your promise as much as I am able to, I seek refuge in You from the evil of what I have done. I admit to You your blessings upon me, and I admit to my sins. So forgive me, for there is none who can forgive sins except You (Allāhumma anta rabbī lā ilāha illā anta, khalaqtanī wa ana `abduka, wa ana `alā `ahdika wa wa`dika ma-staṭa`tu. A`ūdhu bika min sharri ma ṣana`tu, wa abū'u ilayka bini`matika `alayya wa a`tarifu bidhunūbī faghfirlī dhunūbī innahu lā yaghfirudh-dhunūba illā ant).’ None of you says it when he reaches the evening, and a decree comes upon him before he reaches morning, except that Paradise becomes obligatory upon him. And none says it when he reaches the morning, and a decree comes upon him before he reaches evening, except that Paradise becomes obligatory for him.”
اللَّهُمَّ أَنْتَ رَبِّي لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ خَلَقْتَنِي وَأَنَا عَبْدُكَ وَأَنَا عَلَى عَهْدِكَ وَوَعْدِكَ مَا اسْتَطَعْتُ أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا صَنَعْتُ وَأَبُوءُ إِلَيْكَ بِنِعْمَتِكَ عَلَىَّ وَأَعْتَرِفُ بِذُنُوبِي فَاغْفِرْ لِي ذُنُوبِي إِنَّهُ لاَ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلاَّ أَنْتَ
Reference : Jami` at-Tirmidhi 3393
In-book reference : Book 48, Hadith 24
English translation : Vol. 6, Book 45, Hadith 3393

No photo description available.



No photo description available.






Thursday 26 March 2020

story of sultan noor uddin zangi

No photo description available.


سلطان نور الدین زنگی عشاء کی نماز پڑھ کر سوۓ کہ اچانک اٹھ بیٹھے اور نم آنکھوں سے فرمایا میرے ہوتے ہوۓ میرے آقا میرے نبی صلی اللہ علیھ والہ وسلم کو کون ستا رہا ہے .آپ اس خواب کے بارے میں سوچ رہے تھے جو مسلسل تین دن سے انہیں آ رہا تھا اور آج پھر چند لمحوں پہلے انھیں آیا جس میں سرکار دو عالم نے دو افراد کی طرف اشارہ کر کے فرمایا کہ یہ مجھے ستا رہے ہیں.

اب سلطان کو قرار کہاں تھا ،انہوں نے چند ساتھی اور سپاہی لے کر دمشق سے مدینہ جانے کا ارادہ فرمایا .اس وقت دمشق سے مدینہ کا راستہ 20 -25 دن کا تھا مگر آپ نے بغیر آرام کیئے یہ راستہ16 دن میں طے کیا. مدینہ پہنچ کر آپ نے مدینہ آنے اور جانے کے تمام راستے بند کرواے اور تمام خاص و عام کو اپنے ساتھ کھانے پر بلایا. اب لوگ آ رہے تھے اور جا رہے تھے ، آپ ہر چہرہ دیکھتے مگر آپکو وہ چہرے نظر نہآیا

اب سلطان کو فکر لاحق ہوئی اور آپ نے مدینے کے حاکم سے فرمایا کہ کیا کوئی ایسا ہے جو اس دعوت میں شریک نہیں .جواب ملا کہ مدینے میں رہنے والوں میں سے تو کوئی نہیں مگر دو مغربی زائر ہیں جو روضہ رسول کے قریب ایک مکان میں رہتے ہیں . تمام دن عبادت کرتے ہیں اور شام کو جنت البقیع میں لوگوں کواور شام کو جنت البقیع میں لوگوں کو پانی پلاتے ہیں ، جو عرصہ دراز سے مدینہ میں مقیم ہیں. سلطان نے ان سے ملنے کی خواہش ظاہر کی،

دونوں زائروں پر نظر پڑتے ہی سلطان بری طرح چونک گئے، کیونکہ یہ وہی دو چہرے تھے جو خواب میں سلطان کو دکھائے گئے تھے۔ سلطان نے ان کے گھر کی تلاشی لی، انکے گھر میں تھا ہی کیا ایک چٹائی اور دو چار ضرورت کی اشیاء۔ یکدم سلطان کو چٹائی کے نیچے کا فرش لرزتا محسوس ہوا. آپ نے چٹائی ہٹا کے دیکھا تو وہاں ایک سرنگ تھی. آپ نے اپنے سپاہی کو سرنگ میں اترنے کا حکم دیا . وہ سرنگ میں داخل ہویے اور واپس آکر بتایا کہ یہ سرنگ نبی پاک صلی اللہ علیھ والہ وسلم کی قبر مبارک کی طرف جاتی ہے، یہ سن کر سلطان کے چہرے پر غیظ و غضب کی کیفیت طاری ہوگئی .آپ نے دونوں زائرین سے پوچھا کے سچ بتاؤ کہ تم کون ہو؟ حیل و حجت کے بعد انہوں نے بتایا کے وہ نصرانی ہیں اور اپنی قوم کی طرف سے تمہارے پیغمبر کے جسم اقدس کو چوری کرنے پر مامور کیے گئے ہیں. سلطان یہ سن کر رونے لگے ، اسی وقت ان دونوں کی گردنیں اڑا دی گئیں. سلطان روتے جاتے اور فرماتے جاتے کہ " میرا نصیب کہ پوری دنیا میں سے اس خدمت کے لئے اس غلام کو چنا گیا "

اس ناپاک سازش کے بعد ضروری تھا کہ ایسی تمام سازشوں کا ہمیشہ کے لیے خاتمہ کیا جاۓ، سلطان نے معمار بلاۓ اور قبر اقدس کے چاروں طرف خندق کھودنے کا حکم دیا یہاں تک کے پانی نکل آیا .سلطان کے حکم سے اس خندق میں پگھلا ہوا سیسہ بھر دیا گیا. سیسے کی یہ خندق آج بھی روضہ رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے گرد موجود ہے.

Beautiful islamic quotes in urdu with pictures


Image may contain: text and water



Image may contain: cloud, sky, twilight, outdoor and nature



Image may contain: text




Image may contain: text




No photo description available.



Image may contain: 1 person, text




Image may contain: 1 person, text



Image may contain: one or more people and text





Image may contain: text


No photo description available.




Image may contain: text



Image may contain: night and text



No photo description available.


Image may contain: text




Image may contain: text




Image may contain: text


Image may contain: text



Image may contain: text



Image may contain: text




Image may contain: text



No photo description available.




Image may contain: one or more people and text




No photo description available.


Image may contain: one or more people and text



Image may contain: text





Image may contain: night



Image may contain: text



No photo description available.



No photo description available.



Image may contain: text



Image may contain: text



Image may contain: text



Story of aurangzeb alamgir

Image may contain: ocean, sky, twilight, water, outdoor and nature


ورنگزیب عالمگیر کے دربار میں ایک بہروپیا آیا اور اس نے کہا : میں بہروپیا ہوں اور میں ایسا بہروپ بدل سکتا ہوں آپ کو جو اپنے علم پر بڑا ناز ہے کو دھوکہ دے سکتا ہوں میں بھیس بدلونگا آپ پہچان کر دکھائیے - "
عالمگیر نے کہا ! " منظور ہے "
اس نے کہا حضور آپ وقت کے شہنشاہ ہیں - اگر تو آپ نے مجھے پہچان لیا تو میں آپ کے دینے دار ہوں -
لیکن اگر آپ مجھے پہچان نہ سکے اور میں نے ایسا بھیس بدلا تو آپ سے پانچ سو روپیہ لونگا -
شہنشاہ نے کہا شرط منظور ہے -
ایک سال کے بعد جب اپنا لاؤ لشکر لے کر اورنگزیب عالمگیر ساؤتھ انڈیا پہنچا اور مرہٹوں پر حملہ کیا تو وہ اتنی مضبوطی کے ساتھ قلعہ بند تھے کہ اس کی فوجیں وہ قلعہ توڑ نہ سکیں -
لوگوں نے کہا یہاں ایک درویش ولی الله رہتے ہیں ان کی خدمت میں حاضر ہوں
شہنشاہ پریشان تھا بیچارہ بھاگا بھاگا گیا ان کے پاس - سلام کیا اور کہا ؛ آپ ہماری مدد کریں میں کل اس قلعے پر حملہ کرنا چاہتا ہوں - "
تو فقیر نے فرمایا ! " نہیں کل مت کریں ، پرسوں کریں اور پرسوں بعد نماز ظہر - "
اورنگزیب نے کہا جی بہت اچھا ! چنانچہ اس نے بعد نماز ظہر جو حملہ کیا ایسا زور کا کیا اور ایسے جذبے سے کیا اور پیچھے فقیر کی دعا تھی ، اور ایسی دعا کہ قلعہ ٹوٹ گیا اور فتح ہو گئی - مفتوح جو تھے پاؤں پڑ گئے -
بادشاہ سیدھا درویش کی خدمت میں حاضر ہوا - حضور یہ سب آپ ہی کی بدولت ہوا ہے -
اس فقیر نے کہا : " نہیں جو کچھ کیا الله ہی نے کیا "
انھوں نے کہا کہ آپ کی خدمت میں دو بڑے بڑے قصبے دیتا ہوں اور اور آئندہ پانچ سات پشتون کے لئے ہر طرح کی معافی ہے -
اس نے کہا : " بابا ہمارے کس کام کی ہیں یہ ساری چیزیں - ہم تو فقیر لوگ ہیں تیری بڑی مہربانی - "
اورنگزیب نے بڑا زور لگایا لیکن وہ نہیں مانا اور بادشاہ مایوس ہو کے واپس آگیا -
اور اورنگزیب اپنے تخت پر آ کر بیٹھ گیا جب وہ ایک فرمان جاری کر رہا تھا عین اس وقت وہ فقیر آیا -
تو شہنشاہ نے کہا : " حضور آپ یہاں کیوں تشریف لائے مجھے حکم دیتے میں آپ کی خدمت میں حاضر ہوتا - "
کندن نے کہا ! " نہیں شہنشاہ معظم ! اب یہ ہمارا فرض تھا ہم آپ کی خدمت میں حاضر ہوتے تو جناب عالی میں کندن بہروپیا ہوں - میرے پانچ سو روپے مجھے عنایت فرمائیں - "
اس نے کہا : " تم وہ ہو -
کندن نے کہا ہاں وہی ہوں - جو آج سے ڈیڑھ برس پہلے آپ سے وعدہ کر کے گیا تھا -
اورنگزیب نے کہا : " مجھے پانچ سو روپے دینے میں کوئی اعتراض نہیں ہے - میں آپ سے یہ پوچھتا ہوں جب میں نے آپ کے نام اتنی زمین کر دی جب میں نے آپ کی سات پشتون کو یہ رعایت دی کہ اس میری ملکیت میں جہاں چاہیں جس طرح چاہیں رہیں - آپ نے اس وقت کیوں انکار کر دیا ؟
یہ پانچ سو روپیہ تو کچھ بھی نہیں -
اس نے کہا : " حضور بات یہ ہے کہ جن کا روپ دھارا تھا ، ان کی عزت مقصود تھی - وہ سچے لوگ ہیں ہم جھوٹے لوگ ہیں - یہ میں نہیں کر سکتا کہ روپ سچوں کا دھاروں اور پھر بے ایمانی کروں - "

اشفاق احمد زاویہ 1 بہروپ

آج ہمارے معاشرے میں جو لوگ اللہ کے نیک بندوں کا لبادہ اوڑھ کر دین کے ذریعے دنیا کمانے میں مصروف ہیں ان سے کہیں بہتر اور قابل احترام میرے نزدیک کندن بہروپیا ہے

Find more